Shahadat e Amam Hussain

بعض لوگ یزید کے شخصی کردار کو بہت نمایاں کر کے پیش کرتے ہیں ، جس سے یہ عام غلط فہمی پیدا ہو گئی ھے کہ وہ تغیّر جسے روکنے کے لیے امام کھڑے ھوئے تھے ، بس یہ تھا کہ ایک بُرا آدمی برسرِ اقتدار آ گیا تھا ۔ لیکن یزید کی سیرت و شخصیت کا جو بُرے سے بُرا تصوّر پیش کرنا ممکن ھے ، اُسے جوں کا توں مان لینے کے بعد بھی یہ بات قابلِ تسلیم نہیں ھے کہ اگر نظام صحیح بنیادوں پر قائم ہو تو محض ایک بُرے آدمی کا برسرِ اقتدار آ جانا کوئی ایسی بڑی بات ہو سکتی ھے جس پر امام حُسینؓ جیسا دانا و زیرک اور علمِ شریعت میں گہری نظر رکھنے والا شخص بےصبر ھو جائے ۔ اِس لیے یہ شخصی معاملہ بھی وہ اصل تغیر نہیں ھے جس نے امام کو بےچین کیا تھا ۔
تاریخ کے غائر مطالعہ سے جو چیز واضح طور پر ہمارے سامنے آتی ھے وہ یہ ھے کہ یزید کی ولی عہدی اور پھر اُس کی تخت نشینی سے دراصل جس خرابی کی ابتدا ہو رہی تھی ، وہ اسلامی ریاست کے دستور اور اس کے مزاج اور اس کے مقصد کی تبدیلی تھی ۔ اس تبدیلی کے پورے نتائج اگرچہ اُس وقت تک سامنے نہ آئے تھے لیکن ایک صاحبِ نظر آدمی گاڑی کا رُخ تبدیل ہوتے ہی یہ جان سکتا ھے کہ اب اس کا راستہ بدل رہا ھے اور جس راہ پر یہ مُڑ رہی ھے وہ آخرکار اسے کہاں لے جائے گا ۔
یہی رُخ کی تبدیلی تھی جسے امام نے دیکھا اور گاڑی کو پھر سے صحیح پٹڑی پر ڈالنے کے لیے اپنی جان لڑانے کا فیصلہ کیا ۔ "

سیّد مودودیؒ ۔
شہادتِ امام حُسینؓ ،
ترجمان القرآن جولائی 1960
Copied