( سیّد ابوالاعلیٰ مودودیؒ ۔ خلافت و ملوکیت )Afkaar e Maududi


( یزید کی ولی عہدی ۔ )

" اِس تجویز کی ابتدا حضرت مُغیرہؓ بن شعبہ کی طرف سے ہوئی ۔ حضرت معاویہؓ اُنہیں کُوفے کی گورنری سے معزول کرنے کا ارادہ رکھتے تھے ۔ اُنہیں اِس کی خبر مل گئی ۔ فورًا کوفہ سے دمشق پہنچے اور یزید سے مل کر کہا کہ " صحابہؓ کے اکابر اور قریش کے بڑے لوگ دنیا سے رخصت ہو چکے ہیں ۔ میری سمجھ میں نہیں آتا کہ امیر المومنین تمہارے لیے بیعت لینے میں تامّل کیوں کر رہے ہیں ۔ " یزید نے اس بات کا ذکر اپنے والد ماجد سے کیا ۔ اُنہوں نے حضرت مُغیرہؓ کو بُلا کر پوچھا کہ یہ کیا بات ھے جو تم نے یزید سے کہی ۔ حضرت مُغیرہؓ نے جواب دیا " امیر المومنین ! آپ دیکھ چکے ہیں کہ قتلِ عثمانؓ کے بعد کیسے کیسے اختلافات اور خون خرابے ہوئے ۔ اب بہتر یہ ھے کہ آپ یزید کو اپنی زندگی ہی میں ولی عہد مقرر کر کے بیعت لے لیں تاکہ اگر آپ کو کچھ ہو جائے تو اختلاف برپا نہ ہو ۔ " حضرت معاویہؓ نے پوچھا " اِس کام کو پورا کر دینے کی ذمہ داری کون لے گا ؟ " انہوں نے کہا " اہلِ کوفہ کو میں سنبھال لوں گا اور اہلِ بصرہ کو زیاد ۔ اِس کے بعد پھر اور کوئی مخالفت کرنے والا نہیں ھے ۔ "
یہ بات کر کے حضرت مُغیرہؓ کوفہ آئے اور دس آدمیوں کو تیس ہزار درہم دے کر اِس بات پر راضی کیا کہ ایک وفد کی صورت میں حضرت معاویہؓ کے پاس جائیں اور یزید کی ولی عہدی کے لیے اُن سے کہیں ۔ یہ وفد حضرت مُغیرہؓ کے بیٹے موسیٰ بن مُغیرہ کی سرکردگی میں دمشق گیا اور اُس نے اپنا کام پورا کر دیا ۔ بعد میں حضرت معاویہؓ نے موسیٰ کو الگ بُلا کر پوچھا " تمہارے باپ نے اِن لوگوں سے کتنے میں ان کا دین خریدا ھے ؟ " ۔ انہوں نے جواب دیا " تِیس ہزار درہم میں ۔ " حضرت معاویہؓ نے کہا " تب تو اِن کا دین اِن کی نگاہ میں بہت ہلکا ھے ۔ " ( ابن الاثیر ، البدایہ والنہایہ ، ابنِ خلدون )

( سیّد ابوالاعلیٰ مودودیؒ ۔ خلافت و ملوکیت )